FmD4FRX3FmXvDZXvGZT3FRFgNBP1w326w3z1NBMhNV5=
items

"بے نام گلی کی خالہ رشیدہ"

 

کہانی کا عنوان: "چپ کی چیخ"

حصہ اول: پرانی حویلی

شہر کے شمالی کنارے پر ایک پرانا، بوسیدہ سا جنگل تھا، جس کے اندر گھنے درختوں اور جھاڑیوں میں چھپی ہوئی ایک ویران سی حویلی موجود تھی۔ صدیوں پرانی اس عمارت کو لوگ "خاموش حویلی" کہتے تھے۔ کوئی نہیں جانتا تھا کہ وہاں رہتا کون ہے، اور جو لوگ وہاں گئے، وہ یا تو واپس نہ آئے، یا پھر کچھ ایسے ہو گئے جیسے ہوش و حواس کھو بیٹھے ہوں۔

لوگ کہتے تھے کہ وہاں ایک بوڑھی عورت رہتی ہے — "بی بی سرفرا"۔ وہ نہ کسی کو نظر آتی، نہ کسی سے بات کرتی، مگر رات کے وقت حویلی سے کبھی کبوتر کی کوک، کبھی بلی کی چیخ، اور کبھی کسی عورت کے رونے کی آوازیں آتیں۔

بستی کے بوڑھے اکثر بچوں کو ڈرا کر کہتے،
"اگر شرارت کی تو بی بی سرفرا تمہیں اپنی حویلی میں قید کر لے گی!"

لیکن کوئی نہیں جانتا تھا کہ بی بی سرفرا کون ہے، یا وہ کیوں تنہا رہتی ہے۔



حصہ دوم: بی بی سرفرا اور اس کے ساتھی

بی بی سرفرا کی عمر شاید اسی کے قریب ہوگی، مگر وہ عام بوڑھی عورتوں جیسی نہیں تھی۔ اس کے چہرے پر جھریاں تھیں، مگر آنکھیں ایسی جیسے کسی جوان عورت کی ہوں — تیز، گہری، اور عجیب سی روشنی سے بھرپور۔ وہ ہمیشہ کالے رنگ کا لمبا چوغہ پہنتی، اور اس کے گرد تین پالتو جانور ہمیشہ ہوتے: ایک سفید اُلو، ایک سیاہ بلی، اور ایک بےحد خاموش مگر ذہین بندر۔

ہر جانور کا نام تھا — اُلو کا نام تھا "نور"، بلی کا "شام"، اور بندر کا "فقیر"۔ یہ تینوں جانور بی بی سرفرا کے اشارے سے کام کرتے، گویا وہ ان کی ماں ہو۔

لوگوں کا کہنا تھا کہ بی بی سرفرا نے ان جانوروں کو جادو سے قابو میں کیا ہے، اور ان کے ذریعے دوسروں کی باتیں سنتی ہے، یا دشمنوں کو سزا دیتی ہے۔

حصہ سوم: اسرار کی پہلی پرت

ایک دن، شہر میں ایک نوجوان صحافی، "ریحان"، حویلی کی کہانی سن کر وہاں پہنچنے کی ٹھان لیتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ بی بی سرفرا کی حقیقت سامنے لائے، اور اس پراسرار حویلی کی ویڈیو بنا کر انٹرنیٹ پر ڈالے۔

وہ کیمرہ، ریکارڈر اور ٹارچ لے کر رات کے وقت حویلی کے دروازے پر پہنچتا ہے۔ دروازہ آہستہ سے چرچراتے ہوئے خود ہی کھل جاتا ہے۔ ریحان حیرت زدہ اندر داخل ہوتا ہے۔

اندر اندھیرا ہے، مگر عجیب سی خوشبو ہے — جیسے کسی پرانی لائبریری یا ہسپتال کی۔ دروازہ بند ہو جاتا ہے، اور اسے سامنے بی بی سرفرا نظر آتی ہیں، اپنے جانوروں کے ساتھ۔

"تمہیں بلایا کس نے؟" بی بی کی آواز بھاری مگر پراثر تھی۔

ریحان گھبرا کر بولتا ہے، "میں صرف سچ جاننا چاہتا ہوں۔ آپ کون ہیں؟ یہاں کیوں رہتی ہیں؟"

بی بی سرفرا نے ہلکی سی ہنسی ہنسی، اور کہا، "سچ ہمیشہ سب کو نہیں سنبھالا جاتا۔ مگر چونکہ تم آ ہی گئے ہو، تو سنو۔"

حصہ چہارم: سرفرا کا ماضی

بی بی سرفرا نے بتایا کہ وہ کبھی ایک معزز خاندان کی بیٹی تھیں۔ جوانی میں ان پر ایک ظلم ہوا۔ ان کے شوہر کو ان کے ہی بھائیوں نے مار دیا، کیونکہ وہ ان کی دولت کے پیچھے تھے۔ بی بی سرفرا کو پاگل قرار دے کر جنگل کی اس حویلی میں قید کر دیا گیا۔

مگر یہاں، جنگل کے بیچ، انہوں نے تنہائی میں کچھ سیکھا — فطرت کی زبان، جانوروں کی روح، خاموشی کا علم۔

"میں نے بددعا نہیں دی، میں نے صبر کیا۔ صبر نے مجھے طاقت دی۔"

ریحان یہ سب سن کر حیران تھا، مگر پھر بی بی نے پوچھا:
"کیا تم اب بھی ویڈیو بناؤ گے؟"

ریحان نے جھجکتے ہوئے کہا، "نہیں، اب میں صرف آپ کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔"

بی بی سرفرا کی آنکھوں میں ایک نمی سی ابھری — برسوں بعد کسی نے ان سے ہمدردی کی تھی۔




حصہ پنجم: نیا رشتہ

ریحان نے فیصلہ کیا کہ وہ ہر ہفتے بی بی سرفرا سے ملنے آئے گا، اور ان کی کہانیاں لکھے گا، تاکہ لوگ سچ جان سکیں۔ رفتہ رفتہ بی بی کا دل کھلنے لگا۔ انہوں نے ریحان کو شام کی خوراک دینی سکھائی، نور سے خواب دیکھنا، اور فقیر سے اشاروں کی زبان۔

مگر ایک رات، بی بی سرفرا نے کہا،
"تمہیں اب ایک امتحان سے گزرنا ہوگا۔ میرے علم کا وارث بننے کے لیے تمہیں ان تینوں کی آزمائش پاس کرنی ہے۔"

حصہ ششم: آزمائش

ریحان کو تین راتیں دی گئیں۔ پہلی رات نور کے ساتھ، وہ خوابوں کی دنیا میں گیا — جہاں اس نے اپنے ماضی کا سامنا کیا۔ دوسری رات شام کے ساتھ، اسے اپنے خوف کی دنیا میں اتارا گیا — جہاں وہ اپنی کمزوریوں سے لڑا۔ اور تیسری رات فقیر کے ساتھ، خاموشی میں ڈوبا، جہاں صرف دل کی آواز سنائی دیتی تھی۔

تیسری رات کے اختتام پر بی بی سرفرا نے کہا،
"تم اب میرے علم کے محافظ ہو۔"

ریحان نے سر جھکا کر کہا،
"میں آپ کا بیٹا نہیں، مگر میں آپ کا وارث بننا چاہتا ہوں۔"

حصہ ہفتم: خاموشی کی نئی صدا

کچھ عرصے بعد، ریحان نے ایک چھوٹا اسکول کھولا — حویلی کے پاس ہی۔ یہاں وہ بچوں کو کہانیاں سناتا، جانوروں سے دوستی سکھاتا، اور فطرت کا علم بانٹتا۔ بی بی سرفرا اب زیادہ تر وقت پردے کے پیچھے رہتی تھیں، مگر ان کی موجودگی محسوس ہوتی تھی۔

ایک دن، وہ خاموشی سے سو گئیں۔ نور، شام، اور فقیر ان کے قدموں میں بیٹھے رہے۔

ریحان نے ان کی آخری خواہش کے مطابق انہیں حویلی کے باغ میں دفن کیا — جہاں چاندنی رات میں اب بھی ہلکی ہلکی روشنی چمکتی ہے۔

اختتام... یا نیا آغاز؟

ریحان آج بھی حویلی میں رہتا ہے۔ جانور اب اس کے دوست ہیں، اور بچے اسے "بابا ریحان" کہتے ہیں۔ بی بی سرفرا کی کہانیاں اب کتابوں میں نہیں، دلوں میں زندہ ہیں۔

خاموش حویلی، جو کبھی خوف کی علامت تھی، اب علم، فطرت، اور سچائی کا استعارہ بن چکی ہے۔

چپ کی چیخ – دوسرا حصہ: سائے کی سانسیں

حصہ اول: نئی گلی، پرانی گونج

ریحان اب "بابا ریحان" کے نام سے جانا جاتا تھا۔ بچے اسے محبت سے گھیر لیتے، جانور اس کی آواز پر لبیک کہتے، اور اردگرد کی بستی میں عجیب سی امن کی فضا قائم ہو چکی تھی۔

لیکن جس دن بی بی سرفرا کو دفن کیا گیا، اسی رات حویلی کے مغربی دروازے پر ایک سایہ نمودار ہوا — لمبا، دبلا، اور آنکھوں میں سرخ چمک۔ وہ بغیر آواز کے اندر داخل ہوا، اور بلی، اُلو اور بندر فوراً چوکس ہو گئے۔

ریحان نے دروازے کی طرف دیکھا، مگر کچھ نظر نہ آیا۔ نور (اُلو) کی آنکھوں میں اضطراب تھا، شام (بلی) کی دم تناؤ میں، اور فقیر (بندر) ایک ہی جگہ ساکت۔

ریحان سمجھ گیا — کچھ آنے والا ہے۔

حصہ دوم: فقیر کی زبان

کچھ دن بعد فقیر نے اچانک بولنا شروع کیا۔ وہ پہلے صرف اشاروں سے بات کرتا تھا، مگر اب اس کی آواز آئی:

"سرفرا واپس آ سکتی ہے، اگر تم تیار ہو۔"

ریحان حیران، خوفزدہ اور الجھن میں پڑ گیا۔

"کیا مطلب؟ کیا وہ زندہ ہو سکتی ہیں؟"

فقیر نے جواب دیا،
"نہیں۔ لیکن ان کا علم، ان کی روح، اور ان کا ادھورا کام زندہ ہو سکتا ہے۔ مگر تمہیں ایک سفر پر جانا ہوگا۔ ایک ایسا سفر جہاں وقت، حقیقت، اور خواب کا فرق مٹ جاتا ہے۔"

حصہ سوم: نور کی پرواز

نور نے آسمان کی طرف اڑان بھری، اور ریحان کو کہا گیا کہ وہ اُس کی پیروی کرے۔ وہ ایک چھوٹے سے پرانے تالاب تک پہنچے — جو کبھی بی بی سرفرا کی عبادت گاہ تھا۔

وہاں ایک پرانا صندوق نکالا گیا، جس میں ایک پرانا نقشہ، تانبے کی انگوٹھی، اور ایک جلد بند کتاب تھی۔
کتاب پر صرف ایک لفظ لکھا تھا: "واپسی"

ریحان نے جیسے ہی انگوٹھی پہنی، زمین ہلنے لگی، اور ایک دروازہ — مٹی میں چھپا ہوا — ظاہر ہوا۔

حصہ چہارم: گزرگاہِ سایہ

دروازہ کھلا، اور ریحان نور، شام، اور فقیر کے ساتھ ایک زیرزمین دنیا میں داخل ہو گیا۔ یہاں ہر چیز سایے میں تھی، مگر زندہ۔ درخت سانس لیتے، دیواریں سرگوشی کرتیں، اور پانی روشنی پیتا۔

یہ "درمیانی دنیا" تھی — جہاں مرے ہوئے خواب اور نامکمل ارادے بستے تھے۔

ریحان نے یہاں بی بی سرفرا کی پرچھائیں دیکھی، مگر وہ خاموش تھیں۔ ایک صدا آئی:

"اگر تم نے ان کے خواب کو پورا نہ کیا، تو یہ جگہ حقیقی دنیا پر چھا جائے گی۔"

حصہ پنجم: شام کی آزمائش

شام (بلی) نے ریحان کو ایک خفیہ راستے پر لے جانا شروع کیا۔ ہر موڑ پر ایک دھوکہ تھا — ایک جھوٹ، ایک فریب۔ یہاں ریحان نے دیکھا کہ وہ خود کبھی سرفرا کی کہانی کو سنسنی خیز بنا کر بیچنا چاہتا تھا۔

شام نے میاؤں کر کے اسے آئینہ دکھایا —
"سچائی صرف تب معتبر ہوتی ہے، جب دل سے بانٹی جائے۔"

ریحان نے اعتراف کیا، اور اس کا دل مزید روشن ہو گیا۔

حصہ ششم: نور کی روشنی

اب نور نے ایک غار کے اندر لے جا کر اسے ایک پرانی علامت دکھائی — بی بی سرفرا کا اصل راز۔

وہ صرف ایک جادوگرنی نہیں تھیں، وہ "نگہبان" تھیں — ایک نسل در نسل منتقل ہونے والی روشنی کی وارث، جو ظلمت کو قابو میں رکھتی تھی۔

ریحان اب سمجھ گیا — اس کا مقصد صرف علم رکھنا نہیں، بلکہ اسے بچانا تھا۔

حصہ ہفتم: واپسی

ریحان نے بی بی سرفرا کے آخری الفاظ یاد کیے:

"علم وہ ہے جو خاموشی سے چیخ بن جائے، جب وقت آئے۔"

ریحان، نور، شام، اور فقیر کے ساتھ واپس آیا۔ اب وہ صرف استاد نہیں، "نگہبانِ سایہ" بن چکا تھا۔ اس نے وہ صندوق حویلی کے مرکزی درخت کے نیچے دفن کیا — اور وہاں سے روشنی پھوٹنے لگی۔

حصہ آخر: نئی نگہبان، نیا راز

ریحان کے اسکول میں اب ایک نئی بچی آئی تھی، جس کی آنکھیں سرفرا جیسی تھیں، اور ہاتھ میں ایک چھوٹی بلی کا کھلونا تھا۔

ریحان نے غور سے دیکھا۔

بچی نے کہا، "میرے خواب میں ایک بلی، ایک اُلو، اور ایک بندر مجھے یہاں لائے۔"

ریحان مسکرایا — کہانی ختم نہیں ہوئی تھی، یہ تو صرف آغاز تھا۔

چپ کی چیخ – تیسرا حصہ: روشنی کی وارث

حصہ اول: پراسرار بچی

ریحان کے اسکول میں جس دن وہ بچی آئی، سب کچھ بدلنے لگا۔ اس کا نام تھا عفرا۔ عمر کوئی آٹھ سال ہوگی، مگر آنکھوں میں وہ گہرائی تھی جو عام بچوں میں نہیں ہوتی۔ وہ کم بولتی، زیادہ دیکھتی، اور جب کبھی خاموش بیٹھتی، ایسا لگتا جیسے فضا میں کچھ ہلنے لگا ہو۔

ریحان نے فوراً محسوس کر لیا کہ یہ بچی عام نہیں۔

ایک دن جب وہ نور (اُلو) کے قریب گئی، تو نور نے بغیر کسی حکم کے اس کے کندھے پر بیٹھنا شروع کر دیا — جو اب تک صرف ریحان کے ساتھ ایسا کرتا تھا۔

شام اس کے قدموں میں لیٹ گئی، اور فقیر اس کے ہاتھ پر اپنی انگلی رکھ کر خاموش کھڑا ہو گیا۔

ریحان نے آہستگی سے پوچھا،
"تم کون ہو، عفرا؟"

عفرا نے مسکرا کر جواب دیا،
"مجھے خواب میں بی بی سرفرا بلاتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں میں سننے والی ہوں، دیکھنے والی، اور بچانے والی۔"

حصہ دوم: پرانا علم، نیا جسم

ریحان نے بی بی سرفرا کی لکھی ہوئی وہ کتاب "واپسی" دوبارہ کھولی۔ ایک صفحہ جو پہلے خالی تھا، اب روشن ہو چکا تھا:

"جب روشنی چپ کو سنبھالے، تو سایہ پیچھے ہٹ جائے گا۔ وارث خود راستہ ڈھونڈے گا۔"

ریحان اب جان چکا تھا — بی بی سرفرا کی روح نے نئی شکل اختیار کی ہے، عفرا میں۔

مگر اس کے ساتھ ہی ایک نیا خطرہ بھی نمودار ہونے والا تھا۔

حصہ سوم: چھپی ہوئی دشمنی

ایک دن اسکول میں ایک اجنبی استاد نے نوکری کے لیے درخواست دی — نام تھا "نائل"۔ وہ نرم لہجے والا، خوبصورت، مگر اس کی آنکھوں میں ایسی روشنی تھی جو جلتی کم، ڈراتی زیادہ تھی۔

نور، شام، اور فقیر فوراً بےچین ہو گئے۔ نائل نے کہا وہ صرف بچوں کو "قدرتی توانائی" سکھانا چاہتا ہے، مگر درحقیقت وہ سرفرا کی روشنی کو ختم کرنا چاہتا تھا۔

وہ ایک قدیم گروہ سے تعلق رکھتا تھا — "خاموشوں کا قبیلہ" — جو چاہتے تھے کہ علم اور روشنی صرف ان کے پاس ہو، اور باقی دنیا اندھیرے میں رہے۔

حصہ چہارم: خواب کا میدان

عفرا ایک رات ریحان کے پاس آئی اور کہا،
"مجھے بی بی نے بلایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وقت قریب ہے۔"

ریحان نے عفرا کا ہاتھ تھاما، اور فقیر کے ذریعے وہ دوبارہ "درمیانی دنیا" میں داخل ہو گئے۔

وہاں اس بار ہر چیز بدلی ہوئی تھی — اب سایہ بڑھ رہا تھا، اور بی بی سرفرا کی آواز صرف ایک سرگوشی تھی۔

"روشنی چھینی جا رہی ہے۔ تمہیں وارث بننے کے بعد بچانے والا بھی بننا ہوگا۔"

حصہ پنجم: نور کا انکشاف

واپسی پر نور نے ایک عجیب سی روشنی کے دھارے کے ذریعے ریحان اور عفرا کو ایک پرانا کمرہ دکھایا — وہاں بی بی سرفرا کی ایک آخری وصیت لکھی تھی:

"اگر خاموشی چیخ میں بدل جائے، تو وارث کو قربانی دینا ہوگی۔ صرف تب ہی نئی نسل روشنی میں پل سکے گی۔"

ریحان نے سوچا،
"کیا قربانی کا مطلب میری زندگی ہے؟"

حصہ ششم: روشنی کی جنگ

نائل نے اب اپنا اصلی روپ دکھا دیا تھا۔ اس نے اسکول پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، اور نور، شام، فقیر کو قابو میں کرنے کے لیے سیاہ جادو کا استعمال کیا۔ مگر عفرا نے اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کیا — اور بی بی سرفرا کی آواز گونجی:

"وقت آگیا ہے!"

عفرا کی آنکھوں سے روشنی پھوٹی — وہ صرف بی بی سرفرا کی وارث نہیں تھی، وہ "آخری نگہبان" تھی۔

ریحان نے نائل کو روکا، اور خود اس کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ نائل نے کہا،
"تم کچھ نہیں کر سکتے، تم صرف ایک انسان ہو!"

ریحان نے جواب دیا،
"ہاں، مگر میں روشنی کے لیے جی رہا ہوں — اور مرنے کو بھی تیار ہوں!"

حصہ ہفتم: روشنی کی فتح

عفرا نے "واپسی" کی کتاب کھولی، اور آخری جملہ پڑھا:

"اب مکمل ہو چکا۔"

پورے آسمان سے روشنی کا دھار آ کر نائل کو ڈھانپ گیا، اور وہ غائب ہو گیا — ہمیشہ کے لیے۔

نور نے بلند پرواز کی، شام نے خوشی سے کودنا شروع کیا، اور فقیر نے خاموشی سے عفرا کا ہاتھ تھاما۔

ریحان نے مسکرا کر کہا،
"بی بی، آپ کا خواب پورا ہو گیا۔"

اختتام: نئی حویلی، نئی صدا

اب حویلی صرف ایک ویران جگہ نہیں رہی۔ وہاں اسکول تھا، خواب تھے، بچے تھے، اور روشنی تھی۔

ریحان اب استاد نہیں، "محافظ" تھا۔
عفرا صرف بچی نہیں، "نگہبان" تھی۔

اور بی بی سرفرا؟
وہ اب خاموش نہیں تھیں — وہ ہر ہواؤں میں، ہر درخت کی شاخ میں، اور ہر بچے کی مسکراہٹ میں موجود تھیں۔

کہانی ختم نہیں ہوئی — کیونکہ روشنی کبھی نہیں مرتی، وہ صرف چپ چاپ آگے بڑھتی ہے۔





0/Post a Comment/Comments

Advertisement

73745675015091643

Advertisement


Loading...