عنوان: "محبت کے زخم"
بچپن کا وہ معصوم دور جہاں احساسات کی سچائی اور جذبات کی پاکیزگی بے حد حسین ہوتی ہے، وہی دور تھا جب زریش اور حیدر کی کہانی کا آغاز ہوا۔ زریش، ایک معصوم، نازک اور خوبصورت لڑکی تھی، جبکہ حیدر ایک بہادر، نڈر اور زندہ دل لڑکا تھا۔ دونوں ہمسائے تھے اور ان کے گھرانے ایک دوسرے کے بہت قریب سمجھے جاتے تھے۔ بچپن کی شرارتیں، ایک ساتھ
کھیلنا، بارش میں بھیگنا، درختوں پر چڑھنا، ہنسی مذاق کرنا، سب کچھ ان کی زندگی کا حسین حصہ تھا۔
سال گزرتے گئے اور وہ شرارتی بچے کب جوان ہوئے، یہ انہیں بھی معلوم نہ ہوا۔ زریش کی آنکھوں میں حیدر کے لیے محبت کا عکس اب نمایاں ہونے لگا تھا، اور حیدر کے دل میں بھی وہی جذبات پلنے لگے تھے۔ مگر وہ دونوں خاموش رہے، کیونکہ ان کے دلوں میں یہ خوف تھا کہ کہیں ان کے گھر والے ان کے جذبات کو نہ سمجھ سکیں۔
یہ وہ دور تھا جب زریش اور حیدر کی محبت کی خوشبو ہر طرف پھیل چکی تھی۔ مگر قسمت نے ایک ایسا موڑ لیا جس کا کسی کو اندازہ نہ تھا۔ ایک دن، دونوں خاندانوں کے درمیان ایک شدید جھگڑا ہو گیا۔ یہ جھگڑا زمین کے ایک ٹکڑے پر تھا جو کہ زریش کے والد اور حیدر کے والد کے درمیان برسوں پرانے تنازعے کی صورت اختیار کر گیا تھا۔ بات عدالتوں تک جا پہنچی، اور پھر وہ نفرت میں بدل گئی جو نسلوں تک جاری رہنے والی تھی۔
محبت کرنے والے دونوں دل بے بس تھے۔ ایک دوسرے سے بچھڑنے کا تصور بھی انہیں مار ڈالنے کے برابر تھا، لیکن حالات نے ان کی محبت کا گلا گھونٹ دیا۔ حیدر کے والد نے قسم کھائی کہ وہ اپنی اولاد کا رشتہ زریش کے خاندان میں کبھی نہیں ہونے دیں گے، اور زریش کے والد نے بھی اسی شدت سے جواب دیا۔
وہ لمحہ جب زریش اور حیدر کو ہمیشہ کے لیے جدا ہونا پڑا، ایک سیاہ رات کی مانند تھا۔ زریش کے آنسوؤں سے اس کے رخسار بھیگ چکے تھے، جبکہ حیدر خاموش تھا، لیکن اس کی آنکھیں کہہ رہی تھیں کہ وہ بھی اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
وقت کا پہیہ گھومتا رہا، دونوں اپنی الگ الگ زندگی گزارنے لگے، مگر ان کے دل ایک دوسرے کے لیے دھڑکتے رہے۔ زریش کی شادی اس کے والدین کی مرضی سے کسی اور سے کر دی گئی، اور حیدر بھی اپنے والدین کی مرضی کے آگے جھک گیا۔ لیکن ان کے دلوں میں وہی محبت باقی رہی۔
سالوں بعد، جب زندگی انہیں ایک بار پھر آمنے سامنے لے آئی، تب تک سب کچھ بدل چکا تھا۔ زریش اپنے بچوں کے ساتھ تھی، اور حیدر کے چہرے پر وقت کی تھکن نمایاں تھی۔ وہ ایک دوسرے کو دیکھتے رہے، بغیر کچھ کہے، لیکن آنکھوں میں وہی پرانی محبت تھی، جو وقت کے باوجود زندہ تھی۔ مگر اب یہ محبت ایک ایسا خواب بن چکی تھی جو کبھی حقیقت نہ بن سکا۔
حیدر نے زریش کو دیکھ کر ایک لمحے کے لیے سوچا کہ اگر وہ وقت کا پہیہ پیچھے گھما سکتا تو شاید وہ کسی بھی قیمت پر اس محبت کو بچانے کی کوشش کرتا۔ مگر حقیقت یہ تھی کہ زندگی میں بعض مواقع صرف ایک بار ملتے ہیں اور جب وہ ہاتھ سے نکل جائیں تو انہیں واپس لانا ممکن نہیں ہوتا۔
زریش کی آنکھوں میں بھی وہی سوال تھا جو حیدر کے دل میں کئی برسوں سے قید تھا۔ "اگر ہمارے والدین کی نفرت نہ ہوتی، تو کیا ہم آج ایک ساتھ ہوتے؟" مگر اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں تھا۔
رات کو جب زریش اپنے بستر پر لیٹی، تو اس کا دل ماضی کی حسین یادوں میں کھو گیا۔ وہ بچپن کی وہ گلیاں، وہ کچے صحن، جہاں وہ اور حیدر گھنٹوں بیٹھ کر باتیں کرتے تھے، یاد کرنے لگی۔ وہ لمحات جب حیدر چھوٹے چھوٹے تحفے لایا کرتا تھا، وہ چور نظروں سے دیکھنا، وہ بے ساختہ ہنسی، سب کچھ اس کے دل پر ہتھوڑے برسا رہا تھا۔
دوسری طرف حیدر بھی تنہائی میں بیٹھا اپنے ہاتھوں کی لکیروں کو دیکھ رہا تھا۔ اس کے دل میں یہی سوال تھا کہ کیا قسمت واقعی ان کے ساتھ ناانصافی کر گئی تھی، یا پھر یہ سب کچھ ان کے نصیب میں پہلے سے لکھا تھا؟
سالوں بعد ایک دن حیدر کو خبر ملی کہ زریش شدید بیمار ہے۔ وہ بے قرار ہو گیا، مگر اس کے پاس زریش تک پہنچنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ وہ جانتا تھا کہ اس کا جانا شاید کوئی فرق نہ ڈالے، مگر دل کے کسی کونے میں امید باقی تھی۔
جب حیدر اسپتال پہنچا، تو زریش کی حالت بہت نازک تھی۔ وہ کمزور ہو چکی تھی، مگر اس کی آنکھوں میں وہی چمک تھی جو برسوں پہلے ہوا کرتی تھی۔ حیدر کو دیکھ کر ایک دھیمی مسکراہٹ اس کے لبوں پر آگئی۔
"حیدر..." اس نے آہستہ سے کہا۔
حیدر اس کے پاس بیٹھ گیا۔ "زریش، تم ہمیشہ مضبوط رہی ہو، ہمت مت ہارو۔"
زریش نے ایک لمحے کے لیے آنکھیں بند کیں اور آہستہ سے بولی، "محبت ہمیشہ زندہ رہتی ہے، چاہے ہم ساتھ ہوں یا نہ ہوں۔" اور اس کے ساتھ ہی وہ ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئی۔
حیدر کے لیے یہ لمحہ کسی قیامت سے کم نہیں تھا۔ اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ وہ جانتا تھا کہ اس نے زندگی میں سب کچھ کھو دیا تھا۔ وہ وہاں بیٹھا رہا، اس امید میں کہ شاید وقت تھم جائے اور وہ لمحہ واپس آجائے جہاں وہ دونوں بچپن کی معصومیت میں لوٹ سکیں۔ مگر ایسا کچھ نہ ہوا۔
یہ کہانی ان لوگوں کے لیے ایک سبق ہے جو اپنی نفرتوں میں دوسروں کی محبتوں کو برباد کر دیتے ہیں۔ کیونکہ کبھی کبھی محبت کی جیت نہیں ہوتی، بلکہ حالات اور نفرتیں اسے شکست دے دیتی ہیں۔ مگر محبت کبھی مرتی نہیں، وہ ہمیشہ زندہ رہتی ہے، چاہے دو دل ساتھ ہوں یا نہ ہوں۔


Post a Comment