عنوان: گمشدگی سے ملاقات تک
سندھ کے ایک چھوٹے سے متوسط شہر میں فریدہ اور نادیہ نامی جڑواں بہنیں پیدا ہوئیں، جو ان کے ماں باپ کی دنیا کا سب سے قیمتی تحفہ تھیں۔
وہ دونوں بہنیں بہت چھوٹی تھیں جب ایک روز ان کے والدین انہیں سمندر کے کنارے سیر کے لیے لے گئے۔ وہ عید کا دن تھا، ہر طرف خوشیوں کا سماں تھا، بچے کھیل کود میں مصروف تھے، اور ساحل پر ہنسی مذاق کی آوازیں گونج رہی تھیں۔
فریدہ اور نادیہ بھی خوشی خوشی ریت پر کھیلنے لگیں۔ فریدہ کو سمندر کی لہروں کے قریب جانا اچھا لگ رہا تھا، وہ کھیلتے کھیلتے آگے بڑھتی گئی۔ نادیہ اس کے پیچھے تھی، مگر ایک لمحے کے لیے لوگوں کی بھیڑ میں وہ الگ ہو گئیں۔
فریدہ لہروں کے ساتھ کھیل رہی تھی کہ ایک تیز ریلہ آیا اور وہ توازن کھو بیٹھی۔ نادیہ اسے ڈھونڈنے کے لیے بھاگی مگر وہ خود بھی رش اور شور شرابے میں راستہ بھٹک گئی۔ چند ہی لمحوں میں وہ دونوں بہنیں ایک دوسرے سے بچھڑ گئیں۔
ماں باپ نے بے تحاشہ تلاش کی، پولیس کو خبر دی، ساحل کے ہر کونے کو چھان مارا، مگر قسمت نے ظالم چال چلی تھی
۔ دونوں بہنیں ایک دوسرے سے اور اپنے والدین سے جدا ہو چکی تھیں۔
مختلف زندگیاں، مختلف راستے
نادیہ کو ایک نیک دل جوڑے نے ساحل کے قریب بے یار و مددگار پایا اور اپنے ساتھ لے گئے۔ وہ ایک اور شہر میں منتقل ہو گئی، جہاں اسے ایک خوشحال اور مہذب ماحول ملا۔ نئے والدین نے اسے بھرپور محبت دی، تعلیم دلوائی، اور اسے ایک کامیاب خاتون بنانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔
دوسری طرف فریدہ کی کہانی مختلف تھی۔ اسے ایک یتیم خانے کے قریب ایک بوڑھی عورت نے پایا اور اپنے ساتھ لے گئی۔ بوڑھی عورت غریب تھی مگر دل کی اچھی تھی، اس نے فریدہ کی پرورش کی، مگر غربت کی سختیاں بھی اس کے نصیب میں لکھی جا چکی تھیں۔ فریدہ کو کم عمری میں ہی محنت مزدوری کرنی پڑی۔ پڑھائی کا شوق تو تھا مگر حالات نے اسے وقت سے پہلے بڑا بنا دیا۔
قسمت کا کھیل
سالوں بعد، نادیہ ایک کامیاب کاروباری خاتون بن چکی تھی۔ وہ ایک فلاحی تنظیم چلاتی تھی جو غریب بچوں کی تعلیم اور بہتری کے لیے کام کرتی تھی۔
ایک روز، ایک تقریب میں، جہاں وہ یتیم اور بے سہارا بچوں کے لیے ایک نئے منصوبے کا افتتاح کر رہی تھی، اس نے ایک نوجوان عورت کو دیکھا جو کسی سے بحث کر رہی تھی۔ وہ عورت بہت غصے میں تھی، مگر اس کی آواز میں ایک عجیب سی کشش تھی۔ نادیہ کو لگا جیسے وہ آواز پہلے بھی کہیں سنی ہو۔
نادیہ نے قریب جا کر اس خاتون سے بات کی۔ وہ فریدہ تھی، جو اپنے حقوق کے لیے لڑنے والی ایک بہادر لڑکی بن چکی تھی۔ دونوں نے ایک دوسرے کو پہچاننے میں کچھ وقت لیا، مگر جب پہچان لیا، تو خوشی اور آنسوؤں کا سیلاب آگیا
۔
دونوں بہنیں برسوں بعد مل چکی تھیں۔ نادیہ نے فریدہ کو اپنی زندگی میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا، اور یوں جو بہنیں بچپن میں بچھڑ گئی تھیں، تقدیر نے انہیں جوانی میں ملا دیا۔
اختتام
یہ کہانی صرف دو بہنوں کی نہیں، بلکہ اس حقیقت کی ہے کہ قسمت کبھی بھی انسان کو حیران کر سکتی ہے۔ کبھی جدا کر دیتی ہے، تو کبھی ملا بھی دیتی ہے۔ فریدہ اور نادیہ کی ملاقات اس بات کا ثبوت تھی کہ سچے رشتے وقت اور حالات کے ساتھ مٹتے نہیں، بلکہ وقت کے ساتھ اور مضبوط ہو جاتے ہیں۔


Post a Comment